میں اور اسلام (قسط نمبر 3)

Published from Blogger Prime Android App

میں اور اسلام 
مصنف: تیمور اجمل
قسط نمبر: 3

منیب یہ باتیں کرکے واپس چلا گیا تھا۔ نصار اور کلیم کو منیب نے اپنے کمرے میں بلایا۔ 

منیب: ہمیں کوئی ایسا شاگرد چاھیے جسے ہم مکمل طور پر تیار کرکے لوگوں کے درمیان بھیج سکیں، جو ہمارا کام بخوبی انجام دے سکے۔ 

نصار: لیکن ہمیں کسی اور کی کیا ضرورت ہے ہم سب یہ کام خود بخوبی انجام دے سکتے ہیں۔ 

کلیم: ہاں، نصار بلکل ٹھیک کہہ رہا ہے۔ 

منیب: اگر ہم پکڑے گئے تو ہماری مرکزیت خراب ہوجاۓ گی۔ اس لئے اب ہمیں یہ کام اوروں سے کروانے پڑے گے۔ ہم انہیں اس قدر طاقتور اور پر کشش بنادے گیں۔ کہ ان کا مقابلہ کوئی نہیں کر پائے گا۔ وہ لوگوں کو اس قدر اپنا گرویدہ بنالیں گیں کہ لوگ ان کے ایک اشارے پہ کٹ مرنے کو تیار ہوجاۓ گیں۔

اب کلیم اور نصار ایسے ہی ایک شخص کی تلاش میں نکل پڑتے ہیں۔ 

چلتے چلتے وہ دور کسی جنگل بیابان میں آنکلتے ہیں، وہاں وہ ایک مسجد کے پاس سے گزرتے ہیں۔ نصار ایک دم رک جاتا ہے اور کلیم سے کہتا ہے، آؤ ذرا خدا کے در پہ چلتے ہیں وہاں ہمیں کوئی نہ کوئی سوالی مل ہی جائے گا۔ وہ جیسے ہی مسجد میں داخل ہوتے ہیں ان کی نظر ایک نوجوان پر پڑتی ہے جو ہلکے ہلکے آنسوؤں سے نا جانے خدا سے کیا مانگ رہا ہوتا ہے۔ کلیم ہلکا سا مسکراتا ہے اور نصار سے کہتا ہے، یہ ہے ہمارا شکار۔ اب وہ دونوں مسجد سے باہر کھڑے ہوکر اس نوجوان کا انتظار کرتے ہیں۔ کچھ دیر انتظار کے بعد وہ نوجوان مسجد سے باہر آجاتا ہے۔ کلیم اس کے ساتھ ساتھ چلتا ہے اور کہتا ہے، "میرے دوست پریشان مت ہونا، یہ پریشانیاں آزمائش ہوتی ہے۔ تمھیں بس صبر سے اور حکمت سے کام لینا ہے، میں نے مسجد میں تمھیں روتے ہوئے دیکھا تو مجھے اپنا ماضی یاد آگیا، مجھ سے تمہارا رونا برداشت نہیں ہوا تو میں تمھیں دلاسہ دینے آگیا۔ تمھارا نام کیا ہے نوجوان؟ 

نوجوان: جی میرا نام سلمان ہے۔

کلیم: تمھاری پریشانی چاھے جو بھی ہو، وہ ہل ہوجاۓ گی۔ تمھیں بس میری بات مان کر میرے مرشد کے پاس چلنا ہوگا، وہ تمھیں کچھ سکھائے گیں، میری زندگی بھی انھوں نے بدلی ہے، وہ تمھاری پریشانی کا بھی کوئی نہ کوئی حل نکال لیں گیں۔ 

سلمان: دینے والی ذات صرف اللہ کی ہے، وہی ہر پریشانی کو حل کرسکتا ہے۔

کلیم: تم نے بلکل صحیح کہا، میرے مرشد بھی یہی کہتے ہیں، وہ صرف تمھیں صحیح راستہ بتاۓ گیں۔ تمھاری رہنمائی کریں گیں اور ویسے بھی خدا صرف انہی کی مدد کرتا ہے جو اپنی حالت خود بدلنا چاھیں۔ 

سلمان سوچ میں پڑجاتا ہے اور دل میں سوچتا ہے، چلو جاکر دیکھ ہی لیتے ہیں اور کلیم کے ساتھ چل پڑتا ہے۔ راستے میں انہیں نصار بھی مل جاتا ہے، جس کا تعارف کلیم ایک مرید کے طور پہ کرواتا ہے اور نصار مرشد کے واقعات سلمان کو سنا سنا کر اس کے دل میں مرشد کی عقیدت بٹھا دیتا ہے۔
_________________________________________

اگر دو صحیح احادیث ایک دوسرے کے مقابل آجاۓ تو اس کا فیصلہ محدثین اصول حدیث کی مدد سے کرینگے، جو اس کے مزاج سے واقف ہونگے۔ اصول حدیث یا پھر علم الرجال ایک علم ہے، جس کے بارے میں آپ کو 
میں یہاں بتا نہیں سکتا اور نا ہی یہ ناول کا موضوع ہے، یہ کسی ماہر استاد سے آمنے سامنے بیٹھ کر ہی سمجھا جاسکتا ہے۔ اگر آپ نے اسے کسی کتاب سے اور بغیر کسی استاد کے سیکھنے کی کوشش کی تو آپ الجھن میں گرفتار ہوسکتے ہیں۔ جیسے بعض اوقات ہمیں قرآن کی آیتیں آپس میں ٹکراتے ہوئے نظر آتی ہے، لیکن در ہماری عقل آپس میں ٹکرا رہی ہوتی ہے۔ اس کے حل لیے تفسیر موجود ہے، جو اصول تفسیر کی مدد سے ہوتی ہے۔ مفسر کوئی حدیث لاکر اس مسئلے کو حل کر دیتا ہے۔ 
_________________________________________

سعد اور سکندر اب ایک دوسرے سے مل چکے تھے اور ایک دوسرے کے علم سے مستفید ہورہے تھے۔ سلیمہ اور عمار بھی سعد کو ڈھونڈ لیتے ہیں۔ وہاں سکندر سلیمہ کو دیکھ کر حیران ہوجاتا ہے۔ پھر وہ سب ایک دوسرے کو اپنا تعارف اور آنے کا مقصد بتاتے ہیں۔( ان سب کہ بارے میں جاننے کے لیے "میں اور خدا" پڑھیے) تقریباً ایک مہینہ ایک دوسرے سے سیکھنے سکھانے کے عمل کے بعد وہ ایک عالم دین کے پاس جاتے ہیں، جس کا نام ولید ہوتا ہے۔ وہ انہیں تمام مذاہب اور اسلام کا فرق سمجھاتا ہے اور اب یہ سب اس عالم سے اسلام کے بارے میں سیکھ رہے ہوتے ہیں۔ 

سکندر: اسلام کا کیا فلسفہ ہے؟

ولید: اسلام ایک سادہ سا علمی مذہب ہے۔ اس میں فلسفیانہ موشگافیوں کی بہت ہی کم گنجائش پیدا کی جاسکتی ہے، اس لئے نہ اسلام کا کوئی فلسفہ ہوتا ہے اور نہ فلسفہ جیسی خالص عقلی و فکری چیز دین اسلام کی بلندیوں تک پہنچ سکتی ہے جس کی بنیاد تمام تر احکام الہٰی پر قائم ہے۔ 

فلسفہ علم سوال ہے جس کی بنیاد کیوں، کیسے اور کب پر ہے۔ میری رائے میں اس کا بانی شیطان ہے جس نے سب سے پہلے اس کا استعمال حکم الٰہی پر کیا، لیکن اس کا ہر گز مطلب یہ نہیں کہ فلسفہ شیطانی علم ہے۔ ہاں اگر آپ احکام الہٰی پر فلسفہ چلاتے ہیں۔ تو پھر یہ شیطانی اور گمراہ کن علم ہے۔ اسلام انسانی سوچ کو قید نہیں کرتا بلکہ اسلام تو ہمیں غور فکر کرنے کی دعوت دیتا ہے، لیکن ساتھ میں ہمیں کچھ اصول بھی دیتا ہے، جس میں ہمارا ہی فائیدہ ہے۔ (مزید سمجھنے کے لیے میں اور خدا پڑھیے) فلسفہ کی دنیا میں مسلمانوں نے ایک وقت تک راج کیا ہے۔ لیکن ان کا Subject خدا یا احکام الہٰی نہیں تھے۔ بلکہ ان کا Subject خدا کی بنائی ہوئی چیزیں یا مخلوق تھی۔ 

(جاری ہے۔۔۔۔)


Comments

Popular posts from this blog

Yo y Dios (Episodio 1)

Yo y Dios (Episodio 12)