دعویٰ محبت
دعویٰ محبت تحریر : تیمور اجمل (یہ تحریر خود کلامی کی منظر کشی ہے، کہ جس میں دوست اور صاحب سے مراد ایک ہی وجود میں موجود بے شمار کردار ہیں، جن میں سے کچھ روحانی اور کچھ شیطانی ہیں۔ اور وہ اپنی فطرت کے مطابق اپنی منزل سے محبت کرتے ہیں۔ جیسے شاعر،شاعری سے، لکھاری، لکھائی سے، گمراہ، گمراہی سے، مشرک، شرک سے، عاقل، عقل سے سچ، سچائی سے، محب، محبت سے اور تخلیق، خالق یعنی اللہ سے، وغیرہ وغیرہ، یہ سارے کردار ہر وقت نظریاتی جنگ میں مصروف رہتے ہیں۔ لیکن ساتھ ساتھ جب اختلاف روحانی حلقوں میں ہوں تو بات چیت سے اختلاف ختم کیے جاتے ہے، ایسا ہی شیطانی حلقوں میں بھی ہوتا ہے۔ لیکن جب روحانی اور شیطانی حلقے آمنے سامنے ہوں، تو جنگ ذبردست ہوتی ہے۔) "جب سے شاعری کا آغاز ہوا، وب ہی سے دوستوں کی طرف سے ان کے محبوب کے لیے شاعری کی فرمائشیں موصول ہونا شروع ہوگئی، اور ہر بار میں نے اُنہیں ان دو حقیقتوں کو بیان کرکے اپنی جان چھڑائی پہلی یہ کہ یہ شاعری الہامی ہے میرا اس پر کوئی اختیار نہیں، دوسری یہ کہ محبوب آپ کا ہے محبت آپ کرتے ہیں میں نہیں، اگر آپ اجازت دیں تو میں آپ کے محبوب سے تصوراتی محبت کرلیتا ہوں...